توجہ فرمائیں۔۔۔

قارئینِ کرام "پاکستان ورچوئل لائبریری" آپ کو مفت آن لائن کتابوں کی سہولت عرصہ 15 سال سے فراہم کررہی ہے۔ جس کی ڈومین ، ہوسٹنگ اوردیگر انتظامات پر سالانہ پانچ لاکھ سے زیادہ کا خرچہ آتا ہے۔ حالیہ عرصہ میں لائبریری کو جاری رکھنے میں مالی مشکلات کا سامنا ہے، اس لئے پہلی بار ہم آپ سے مالی تعاون کی اپیل کررہے ہیں۔ آپ کے بھیجے ہوئے سو یا پچاس روپے بھی اس خدمت کو جاری رکھنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔    مالی تعاون کے لیے یہاں کلک کریں۔

The Persepolis Hall in Iran

The Persepolis Hall in Iran

ایران کے شہر شیراز کے نزدیک واقع پیرسی پولس ہال اور شاہ ڈارس اول کا محل

شاہ ڈارس اول براہ راست اس خاندان سے متعلق نہ تھا جو پرشیا پرخکمرانی کرتا تھا۔ لہٰذا اس نے جب تخت تک رسائی حاصل کی تب اس نے دربار میں ایک نئی طرز کا آغاز کیا۔ اس نے سابقہ دارلخلافہ کو خیر باد کہ کر اپنے لئے ایک نیا محل تعمیر کروایا جو ایک ایسی چٹان پر واقع تھا جو سطح سمندر سے 5800 فٹ اونچی تھی۔ اس پہاڑی کا نام کوہِ رحمت تھا جو دریائے اریکسس کے قریب واقع تھا۔

اس محل کی تعمیر کا کام 520 قبل مسیح میں شروع ہوا تھا۔ اس محل کی تعمیر میں جو پتھر استعمال کئے گئے تھے وہ مقامی طور پر دستیاب تھے۔ محل میں داخل ہونے کا بڑا راستہ مغرب کی جانب تھا۔ مختلف تقریبات کے موقع پر اس کی سیڑھیوں پر گھوڑے چڑھ سکتے تھے۔ سیڑھیوں کے اختتام پر ایک دروازہ تھا جہاں پر چار دیوہیکل پتھر کے بیل بنے ہوئے تھے جن کی اونچائی 23 فٹ تھی۔ محل کے ٹیرس  پر یہ الفاظ کندہ تھے۔

 میں ۔۔۔ڈارس۔۔۔عظیم بادشاہ۔۔۔ بادشاہوں کا بادشاہ۔۔۔۔ اس زمین پر بادشاہ  نے یہ قلعہ تعمیر کروایا۔

ایران کے شہر شیراز میں واقع پرسی پولیس ہال اور شاہ ڈارس اول کا محل

ڈارس نے سلطنت پرشیا کو توسیع بھی بخشی۔ ڈارس کے جانشین نے بھی نئے شہر کی تعمیر جاری رکھی اور پرسی پولس میں بھی ایک بڑے ہال کا اضافہ کیا جو اس محل کی سب سے بڑی تعمیر تھی۔ یہ ہال 200 فٹ  اور مربع شکل کا حامل تھا۔

اس دور کی دیگر تعمیرات کی طرح یہ ہال بھی دیکھنے والے کو اپنے سائز کی بنا پر متاثر کرتا ہے۔ اس کے ستون 62 فٹ اونچائی کے حامل ہیں ۔ ان کی اونچائی کے اختتام پر جانور بنائے گئے ہیں جو اس بڑے ہال کی چھت کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ ڈارس سوم کے دور حکومت میں 331 قبل مسیح میں یہ محل یونانی فاتح الیگزینڈر دی گریٹ کے قبضے میں آگیا جس نے اس کو آگ لگا کر تباہ کردیا تھا۔

About 35 miles from today’s Shiraz Iran, was the town of Parsa that referred to as Persepolis in Greeks. it absolutely was founded within the sixth century BC by the Kings of the primary Persian Kingdom. the town was grew beneath later Kings and its finest monuments, together with the Throne Hall shown here conjointly referred to as the “Hundred Column Hall” were commissioned by Xerxes I in 470 B.C. The Throne Hall’s eight stone doorways are adorned with reliefs and also the northern portico is flanked by 2 colossal stone bulls. it’s believed that the Throne Hall and also the Gate of All Nations that led to it were utilized in New Year celebrations, when representatives of tribe nations presented their annual tribute to the Persian King. Persepolis continued to flourish until thirty three BC, when it absolutely was burned and destroyed by Alexander the Great.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *