ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خضور اکرم ﷺ سے نقل کیا ہے کہ میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طورپر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں۔
یہ کہ ان کے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
یہ کہ ان کے لئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔
جنت ہر روز ان کے لئے آراستہ ہو جاتی ہے پھر حق تعالیٰ شانہُ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیاکی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں۔
اس میں سرکش شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں۔
رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے۔
صحابہ نے عرض کیا کہ یہ شبِ مغفرت شبِ قدر ہے؟ فرمایا: نہیں ، بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے”۔
نبی کریم ﷺ نے اس حدیثِ پاک میں پانچ خضوصیات ارشاد فرمائی ہیں، جو اس امت کے لئے حق تعالیٰ شانہُ، کی طرف سے مخصوص انعام ہوئیں اور پہلی امت کے روزہ داروں کو مرحمت نہیں ہوئیں۔ کاش ! ہمیں اس نعمت کی قدر ہوتی اور ان خصوصی انعامات کے حصول کی کوشش کرتے۔
اول یہ کہ روزہ دار کے منہ کی بدبو جوبھوک کی حالت میں ہوجاتی ہے، حق تعالیٰ شانہُ ، کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔ مطلب یہ کہ حق تعالیٰ شانہُ، آخرت میں اس بدبو کا بدلہ اور ثواب خوشبو سے عطا فرمائیں گے، جو مشک سے زیادہ عمدہ اور دماغ پرور ہوگی۔ دوسرا قول یہ ہے کہ قیامت میں جب قبروں سے اٹھیں گے تو یہ علامت ہوگی کہ روزہ دار کے منہ سے ایک خوشبو جو مشک سے بھی بہتر ہوگی وہ آئی گی۔ تیسرا مطلب جو ان دونوں سے اچھا ہے وہ یہ ہے کہ دنیا ہی میں اللہ کے نزدیک اس بو کی قدر مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے اور یہ امر باب المحبت سے ہے، جس کو کسی سے محبت و تعلق ہوتا ہے اس کی بدبو بھی فریفتہ کے لئے ہزار خوشبوؤں سے بہتر ہوا کرتی ہے۔
روزہ اللہ تعالیٰ کی محبوب ترین عبادتوں میں سے ہے، اسی وجہ سے ارشاد ہے کہ ہر نیک عمل کا بدلہ ملائکہ دیتے ہیں ، مگر روزہ کا بدلہ میں خود عطاکرتاہوں، اس لئے کہ وہ خالص میرے لئے ہے۔
Advice: Five gifts from Allah ta’ala were not granted to the (fasting) People before Islam. If only we could truly appreciate how great this bounty from Allah ta’ala really is, we would sincerely try to gain those special favours.
First, we are told that the smell from the mouth of the fasting person is more like-able for Allah ta’ala than the smell of musk. Commentators list eight possible meanings of this. Of these, three are the most acceptable explanation:(a) Some are of the opinion that, in the Akhirah, Allah ta’ala shall reward that smell from the mouth with pleasing odour more sweet and refreshing than musk (al-Dur al-Manthor).
(b) On the day of Qiyamah when we shall rise from our graves, a sweet smell shall come form the mouths of those who fasted and that shall be better than musk.
(c) The interpretation that is the most acceptable in my opinion, is the view that in this very world the smell is more pleasing for Allah ta’ala than musk. This shows the ties of love between Allah ta’ala and His fasting slaves.
We all know that even a disagreeable smell from a person whom one loves truly and sincerely is in itself attractive to the lover, who in this case is Allah ta’ala Himself. What is indicated is the closeness to Allah ta’ala of the fasting person.
Fasting is one of the most appreciated forms of worship of Allah ta’ala sight and for this reason a Hadith states that the reward for every deed is brought by the angels, but Allah ta’ala says: “The reward for fasting , I Myself will give, because it is for Me alone.”