توجہ فرمائیں۔۔۔

پاکستان ورچوئل لائبریری" آپ کو مفت آن لائن کتابوں کی سہولت عرصہ 15 سال سے فراہم کررہی ہے۔ جس کی ڈومین ، ہوسٹنگ اوردیگر انتظامات پر سالانہ پانچ لاکھ سے زیادہ کا خرچہ آتا ہے۔ حالیہ عرصہ میں ڈالر کی قدر میں بے تحاشہ اصافے کی وجہ سے لائبریری کو جاری رکھنے میں مالی مشکلات کا سامنا ہے، اس لئے پہلی بار ہم آپ سے مالی تعاون کی اپیل کررہے ہیں۔ آپ کے بھیجے ہوئے سو یا پچاس روپے بھی اس خدمت کو جاری رکھنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔    مالی تعاون کے لیے یہاں کلک کریں۔

Statue of Zeus in the ancient Olympia

Statue of Zeus in the ancient Olympia

قدیم اولمپیا میں واقعہ زیوس کا مجسمہ

یہ مجسمہ اولمپیا میں واقع ہے،سنگِ مرمر سے بنا  مجسمہ جس کی اونچائی تقریباً 42 فٹ ہے۔ یہ مجسمہ زیوس کی بیٹھی ہوئی شکل کا ہے۔  اس کو مشہور یونانی سنگتراش فیڈیاس نے 440  قبل مسیح میں بنوایا تھا۔ اس مجسمہ کی تیاری میں ہاتھی کے دانت، سونے   اور قیمتی پتھر بھی استعمال کیے گئے۔ یہ مجسمہ یونانی دیوتا زیوس کی نمائندگی کرتا ہے۔  زیوس یا زُوس یونانی مالا میں سب سے بڑا دیوتا تھا ۔ اور اس کو 5ویں صدی ق۔ م۔ تک قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم میں ایک تصور کیا جاتا تھا۔ 5ویں صدی ق۔ م۔ میں یہ مجسمہ  نابود ہو گیا۔ ایک روایت کے مطابق اولمپس پہاڑی پر فیڈیاس نے زیوس سے ملاقات کی جس سے متاثر ہوکر فیڈیاس نے اس مجسمہ کو بنوایا۔

History of the Statue of Zeus in the ancient Olympia

Around 440 B.C, The Athenian sculptor Pheidias began working on a statue for the temple of Zeus near the site of the ancient Olympia, about ninety miles west of Athens. Like the statue of Athena he had created for Parthenon, the statue of Zeus was about forty two feet high (about twice as high as the seated statue in the Lincoln Memorial). So large, Strabo wrote. “That if Zeus moved to stand up he would  unroof the temple”. Zeus skin was of ivory and his beard, hair, robe, and sandals of gold. In his right hand he held Nike, the goddess of victory, and in his lift a scepter with an eagle perched on it . The statue is thought to have been moved to Constantinople and destroyed by fire in A.D 462. In Olympia only the temple’s fallen columns and its foundation remain though fragments of the sculpture (Showing the labors of Herakles) ca be seen at the Louvre.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *