ایران کے شہر شیراز کے نزدیک واقع پیرسی پولس ہال اور شاہ ڈارس اول کا محل
شاہ ڈارس اول براہ راست اس خاندان سے متعلق نہ تھا جو پرشیا پرخکمرانی کرتا تھا۔ لہٰذا اس نے جب تخت تک رسائی حاصل کی تب اس نے دربار میں ایک نئی طرز کا آغاز کیا۔ اس نے سابقہ دارلخلافہ کو خیر باد کہ کر اپنے لئے ایک نیا محل تعمیر کروایا جو ایک ایسی چٹان پر واقع تھا جو سطح سمندر سے 5800 فٹ اونچی تھی۔ اس پہاڑی کا نام کوہِ رحمت تھا جو دریائے اریکسس کے قریب واقع تھا۔
اس محل کی تعمیر کا کام 520 قبل مسیح میں شروع ہوا تھا۔ اس محل کی تعمیر میں جو پتھر استعمال کئے گئے تھے وہ مقامی طور پر دستیاب تھے۔ محل میں داخل ہونے کا بڑا راستہ مغرب کی جانب تھا۔ مختلف تقریبات کے موقع پر اس کی سیڑھیوں پر گھوڑے چڑھ سکتے تھے۔ سیڑھیوں کے اختتام پر ایک دروازہ تھا جہاں پر چار دیوہیکل پتھر کے بیل بنے ہوئے تھے جن کی اونچائی 23 فٹ تھی۔ محل کے ٹیرس پر یہ الفاظ کندہ تھے۔
میں ۔۔۔ڈارس۔۔۔عظیم بادشاہ۔۔۔ بادشاہوں کا بادشاہ۔۔۔۔ اس زمین پر بادشاہ نے یہ قلعہ تعمیر کروایا۔
ڈارس نے سلطنت پرشیا کو توسیع بھی بخشی۔ ڈارس کے جانشین نے بھی نئے شہر کی تعمیر جاری رکھی اور پرسی پولس میں بھی ایک بڑے ہال کا اضافہ کیا جو اس محل کی سب سے بڑی تعمیر تھی۔ یہ ہال 200 فٹ اور مربع شکل کا حامل تھا۔
اس دور کی دیگر تعمیرات کی طرح یہ ہال بھی دیکھنے والے کو اپنے سائز کی بنا پر متاثر کرتا ہے۔ اس کے ستون 62 فٹ اونچائی کے حامل ہیں ۔ ان کی اونچائی کے اختتام پر جانور بنائے گئے ہیں جو اس بڑے ہال کی چھت کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ ڈارس سوم کے دور حکومت میں 331 قبل مسیح میں یہ محل یونانی فاتح الیگزینڈر دی گریٹ کے قبضے میں آگیا جس نے اس کو آگ لگا کر تباہ کردیا تھا۔