Abu Simbel Temple in Ancient Nubia

Abu Simbel Temple in ancient Nubia

مصر کے مغربی سرحد پرواقع ابو سمبل کا قدیم مندر

ابوسمبل قدیم نوبیا اور موجودہ مصر میں سوڈان کی سرحد کے قریب دریائے نیل کے کنارے واقع دو قدیم مندر جسے رامیسس دوم (فرعون ) جس نے 67 سال تک مصر پرحکومت کی نے تقریباً 1200 قبل مسیح میں بنایاتھا۔ یہ مندر ٹھوس پہاڑی چٹانوں کو تراش کر بنائے گئے ہیں۔ بڑامندر سو فٹ سے زیادہ اونچا ہے ۔ مندر کے دروازے کے دونوں طرف چار دیوہیکل مجسمے جوڑیوں کے شکل میں نصب ہیں۔ ہر مجسمے کی اُونچائی 65 فٹ ہے ۔  مندر کے اندر تین اور مجسمے موجود ہیں جس میں سے دومجسمے دیوتاؤں کے ہیں اور ایک مجسمہ رامیسس دوم کا ہے۔ مندر کے پچھلے حصے میں 14 کمرے بنائے گئے ہیں جس کے دیواریں نقش و نگار سے آراستہ ہیں اور ستونوں پر فرعون رامیسس دوم تصوریریں کندہ کی گئی ہیں۔ یہ مندر سوئٹزرلینڈ کے ایک سیاح جان برک ہارٹ نے 1812ء میں دریافت کئے تھے۔ 1960 ء میں جب سوان ڈیم کے پانی سے مندروں کو خطرہ لاحق ہوگیا تو مندروں کو چٹانوں سیمت کاٹ اپنے جگہ سے 200 فٹ اوپر اور 600 فٹ دور ایک چٹان پر ایستادہ کرلیاگیا۔ جہاں پر یہ آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔

Abu Simbel Temple in ancient Nubia

Abu Simbel is a temple cut out of the sandstone chills above the Nile River in ancient Nubia, now near the border of Egypt with Sudan, to honor Ramesses II (Commonly known as “Firaon” in the Muslim world) . Who reigned for sixty seven years around 1279 to 1213 B.C.

Four huge statues of Ramesses, each about sixty five feet high, sit in pairs flanking the entrance. The temple faces the cast, and twice a year the sun’s rays reach into the innermost sanctuary to illuminate four other seated statues three of gods and one of Ramesses himself. The temple was in an area near the Second Cataract. In the 1960 as the waters of Lake Nasser began to rise following completion of the Aswan High Dam, the temple was cut from the rock and shifted to higher ground 200 feet above and 600 feet west of its original location.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *