توجہ فرمائیں۔۔۔

پاکستان ورچوئل لائبریری" آپ کو مفت آن لائن کتابوں کی سہولت عرصہ 15 سال سے فراہم کررہی ہے۔ جس کی ڈومین ، ہوسٹنگ اوردیگر انتظامات پر سالانہ پانچ لاکھ سے زیادہ کا خرچہ آتا ہے۔ حالیہ عرصہ میں ڈالر کی قدر میں بے تحاشہ اصافے کی وجہ سے لائبریری کو جاری رکھنے میں مالی مشکلات کا سامنا ہے، اس لئے پہلی بار ہم آپ سے مالی تعاون کی اپیل کررہے ہیں۔ آپ کے بھیجے ہوئے سو یا پچاس روپے بھی اس خدمت کو جاری رکھنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔    مالی تعاون کے لیے یہاں کلک کریں۔

Lighthouse of the Alexandria in Urdu

Lighthouse of the Alexandria a Brief History in Urdu

اسکندریہ کا روشن مینار دُنیا کا ساتواں عجوبہ

اسکندریہ کا لائیٹ ہاؤس دنیا کا ساتواں عجوبہ  پٹولومی دوئم کا تعمیر کردہ جسکے ایک سو اسّی180 فٹ بلند میناروں میں ہمہ وقت آگ جلتی اور بڑے بڑے شیشوں میں سے منعکس ہوکر پچاس کلومیٹر دوری پر سفر کرتے جہازوں کو راستہ دکھاتی تھی ۔1303ء اور 1362ء کے زلزلوں میں اُسکا بہت سا حصہ تباہ ہوا اور پھر اسی پر مصر کے حکمران نے قلعہ تعمیر کروایا۔

اسکنڈریہ کا روشن مینار جس کو فارس آف الگزانڈریا بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی تعمیر ٹولیمی سلطنت کے دور میں 280 اور 247 ق۔ م۔ میں کی گئی۔ اور اس کی بلندی 393 سے 450 قدم تھی۔ مانا جاتا ہے کہ یہ انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بلند  ترین عمارت ہے۔ اس کا شمار قدیم دنیا کے عجائبات عالم میں ہوتا ہے۔ تین بڑے زلزلوں کی وجہ سے تباہ شدہ یہ مینار کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔

اسکندریہ (Alexandria) مصر کا دوسرا سب سے بڑا شہر اور اس کی سب سے بڑی بندر گاہ ہے۔ اسکندریہ شمال وسطی مصر میں بحیرہ روم کے کنارے 20 میل (32 کلومیٹر) کے علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ ایک تاریخی شہر اور سوئز کے راستے قدرتی گیس اور تیل تک رسائی کے باعث اہم صنعتی مرکز ہے۔ زمانہ قدیم میں یہ شہر اسکندریہ کے روشن مینار (لائٹ ہاؤس) کے باعث مشہور تھا جو سات عجائبات عالم میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ زمانہ قدیم میں اسکندریہ کا کتب خانہ بھی اس کی وجہ شہرت تھا جو اپنے وقت کا سب سے بڑا کتب خانہ تھا۔ بعض روایات کے مطابق اس شہر کو 331 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے بسایا تھا اور اسی کے نام پر آج تک ’’اسکندریہ‘‘ کہلاتا ہے۔ طویل محاصرے کے بعد مسلمانوں نے ساتویں صدی عیسوی میں اس شہر کو فتح کیا مگر جلد ہی بازنطینی بحری بیڑے نے شہر کو حاصل کر لیا لیکن اگلے سال تک دوبارہ کھو بیٹھا۔ 642ء میں جنگ کے دوران شہر کی قدیم لائبریری اور دیگر مشہور عمارات تباہ ہوگئیں۔ روشن مینار 14 ویں صدی میں زلزلے سے تباہ ہوا اور 1700ء تک یہ شہر ایک چھوٹے سے قصبے کی صورت اختیار کرگیا۔ 1810ء میں مصر کے عثمانی گورنر محمد علی پاشا نے شہر کو دوبارہ تعمیر کرنے کا آغاز کیا اور 1850ء تک اسکندریہ ماضی کی عظمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ جولائی 1882ء میں شہر برطانوی بحری افواج کی بمباری کی زد میں آیا اور انہوں سے اس پر قبضہ کر لیا۔ آج کل اس کی آبادی 51 لاکھ سے زائد ہے۔

Lighthouse of the Alexandria a Brief History

Lighthouse of the Alexandria a Brief History in Urdu

The last of the six lost wonders of the world to disappear was the lighthouse of Alexandria, which guided sailors into the harbor of Alexandria, Egypt, for 1500 years before being toppled by earthquakes in A.D 1326. 

It was ordered built by Ptolemy II in 290 B.C. When it was completed some twenty years latter, it was one of the tallest structures on earth about 400 feet height. 

An Arab traveler in 1166 said the bottom section was square and about 180 feet high, the next was octagonal, about 90 feet high; and on top of that was a twenty four feet high cylinder with a mirror at top that reflected sunlight during the day and fire that guided sailors at night. 

The little island it was on, Pharos, gave its name to the lighthouse and became the word for lighthouse in many languages. Visitors to Pharos were able to buy food at the observation platform at the top of the first level. 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *