فرانس میں واقع مونٹ سینٹ مائیکل گرجہ گھر
ویسے تو دُنیا میں بہت سے خوبصورت اور حیرت انگیز عمارتیں اور تعمیرات موجود ہیں اور ان کے بنانے والوں نے اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے ۔ مگر کچھ عمارات اور محلات ایسے بھی ہیں جنہیں خوبصورتی اور دلکشی میں انتہا کا درجہ دیا جاسکتا ہے اور ہم یہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ جو بھی انہیں دیکھے گا وہ ان عمارات اور ان کے بنانے والے کاریگروں کی کاریگری کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے گا۔ ایسی ہی ایک خوبصورت اور دلکش عمارات ماؤنٹ سینٹ مائیکل کی بھی ہے جو فرانس کے شمال میں واقع ایک جزیرے پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ جزیرہ فرانس کے شمالی سرحد کے نزدیک برٹینی اور نارمنڈی کی سرحد ات پر واقع ہے۔
یہ گرجا ایک حیران کن جگہ پر تعمیر کیا گیا ہے اس کی تعمیر ایوبرٹ نے کروائی تھی۔ اس وقت یہ جزیرہ مونٹ ٹومب کے نام سے مشہورتھا۔ ایوبرٹ نے جو تعمیر شروع کروائی تھی ما بعد وہ دنیا کے عجوبوں میں سے ایک عجوبہ ثابت ہوئی۔
اولین گرجا ۱۰۱۷ ء اور ۱۱۴۴ ء کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا ۔ یہ گرجا ایک پرانے گرجے کے کھنڈرات پر تعمیر کیا گیا تھا۔ آئندہ تین صدیوں کے دوران مزید عمارات تعمیر کی گئیں۔ ان میں وہ مقامات بھی شامل تھے جو ۱۲۱۱ ء ااور ۱۲۲۸ ء کے دوران اس گرجے کا حصہ بنے تھے۔ یہ جگہ ان ہزاروں زائرین کے سمانے کے لئے کافی ہے جو گرجے کو دیکھنے کیلئے آتے ہیں۔ یہ گاتھی طرز تعمیر کی عمارات ” حیران کن” عمارات کہلاتی ہیں۔ اور حقیقی معنوں میں گوتھی طرز تعمیر کا عجوبہ ہیں۔ انگلستان کے ساتھ ایک ہزار سالہ جنگ کے دوران بھی اس گرجے کی جانت جانے والی ٹریفک معطل نہ ہوئی تھی اور انگریز فوج کے دستے جو اس گرجا گھر کی اردگرد کی زمین پر قابض تھے وہ ان لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کرتے تھے جو گرجا گھر جانے کے خواہش مند ہوتے تھے۔ ۱۴ ویں صدی میں اس کے ارد گرد ایک حفاظتی دیوار تعمیر کی گئی تھی۔ گرجے کا مشرقی حصہ جو کہ پادری کے لئے مخصوص تھا اس کے مسمار ہونے کے بعد اس کی جگہ ایک نیا حصہ تعمیر کیا گیا جو گاتھی طرز تعمیر کا حامل تھا۔
یہ گرجا گھر زمین سے بالکل علیحدہ ہے ۔ اس گرجے تک پہنچنے کے لئے ۱۸۸۰ ء میں ایک لمبا راستہ بنایا گیا جو کہ اس گرجے کو زمین سے ملاتا ہے۔ بہت سے سیاح ہر سال اس گرجے کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں جن کی تعداد چار ملین سالانہ ہے۔
اس گرجے کے اردگرد ایک دیہات واقع ہے جو کہ گرجے کی حفاظتی دیوار اور سمندر میں گھرا ہوا ہے۔ ہزاروں زائرین اس گرجے کی زیارت کے لئے آتے ہیں اور آج کل دوکانیں اور ریسٹورنٹ جدید زائرین کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرنے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔